وَكَأَيِّن مِّن دَابَّةٍ لَّا تَحْمِلُ رِزْقَهَا اللَّهُ يَرْزُقُهَا وَإِيَّاكُمْ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
اور بہت جانور ہیں جو اپنا رزق اٹھائے نہیں پھرتے ۔ اللہ انہیں اور تمہیں رزق دیتا ہے اور وہی سنتا ہے اور جانتا ہے
[٩٢]توکل کامفہوم:۔ ہجرت کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ اپنے ذریعہ معاش کی فکر ہوتی ہے۔ مہاجر ایک تو اپنے وطن سے اپنا ذریعہ معاش چھوڑ کرجاتا ہے دوسرے اسے یہ فکر لاحق ہوتی ہے کہ جہاں وہ ہجرت کرکے جارہا ہے وہاں اس کے ذریعہ معاش کی کیا صورت ہوگی؟ ایسے خطرات کو اللہ کے وعدہ پر یقین کرتے ہوئے یقین کرلینے کا نام ہی توکل ہے۔ اور بتلایا یہ جارہا ہے کہ بے شمار جاندار ایسے ہیں۔ ہر روز نئی روزی ملتی ہے اور جو اللہ جانوروں تک کو روزی پہنچاتا ہے وہ اپنے فرمانبرداروں کو کیوں نہ پہنچائے گا۔ چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اگر تم اللہ پر ایسا توکل کرتے جیسا کرنے کا حق ہے تو تم کو بھی اسی طرح رزق دیا جاتا ہے جس طرح پرندوں کو دیا جاتا ہے۔ وہ صبح بھوکے جاتے ہیں اور شام کو پیٹ بھر کر واپس آتے ہیں‘‘ (ترمذی۔ ابو اب الزہد۔ باب ماجاء فی قلة الطعام)