سورة القصص - آیت 30

فَلَمَّا أَتَاهَا نُودِيَ مِن شَاطِئِ الْوَادِ الْأَيْمَنِ فِي الْبُقْعَةِ الْمُبَارَكَةِ مِنَ الشَّجَرَةِ أَن يَا مُوسَىٰ إِنِّي أَنَا اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر جب وہاں آیا تو اس مبارک قطعہ میں میدان کے داہنے کنارہ کی طرف سے درخت سے یوں آواز آئی ۔ کہ اے موسیٰ بےشک میں اللہ رب العالمین ہوں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٠] طوی ٰ میں پہنچنا اور اللہ تعالیٰ سے ہمکلام ہونا اورنبوت ملنا:۔ یہ آگ نہیں تھی، نہ اس میں سے دھواں اٹھ رہا تھا۔ بلکہ یہ اللہ کا نور تھا۔ جس نے ایک درخت کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا اور اس آگ یا نور کے درمیان یہ سرسبز درخت لہلہا رہا تھا۔ اس درخت میں سے آواز آنے لگی کہ موسیٰ ! تم یہاں اتفاقاً نہیں پہنچ گئے بلکہ ٹھیک میرے اندازہ کے مطابق اس مبارک وادی میں پہنچے ہو اور میں اللہ تم سے ہمکلام ہو رہا ہوں۔ جو سارے جہانوں کا پروردگار ہے (اس مقام پر اللہ تعالیٰ اور حضرت موسیٰ کی گفتگو کی تفصیل چھوڑ دی گئی ہے جو سورۃ طٰہ اور دوسرے مقامات پر مذکور ہے)