سورة الشعراء - آیت 216

فَإِنْ عَصَوْكَ فَقُلْ إِنِّي بَرِيءٌ مِّمَّا تَعْمَلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر اگر وہ تیری نافرمانی کریں تو کہیے کہ میں تمہارے کاموں سے بےتعلق ہوں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٢٨] ربط مضمون کے لحاظ سے تو اس کا یہی مطلب ہے کہ ان قریبی رشتہ داروں سے جو آپ پر ایمان لے آئیں اور آپ کی دعوت کو تسلیم کرلیں آپ ان سے تواضع سے پیش آئیے۔ اور جو نہ مانیں انھیں صاف سنا دیجئے کہ قیامت کے دن میں تمہارے کسی کام نہ آسکوں گا۔ تمہیں اپنے ان شرکیہ اعمال و افعال کا نتیجہ خود ہی بھگتنا پڑے گا۔ تاہم یہ حکم عام ہے۔ جس میں آپ کے رشتہ دار اور غیر رشتہ دار سب قسم کے لوگ شامل ہیں۔