سورة الشعراء - آیت 102
فَلَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
سو کاش ہمارے لئے ایکبار پھر دنیا میں لوٹ کر جانا ہو کہ ہم ایمان لانے والوں میں ہوں
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٦٩] مجرموں اور جہنمیوں کے اس قول اور اس آرزو کا ذکر بھی قرآن میں متعدد بار آیا ہے اور ساتھ ہی اس کا جواب بھی مذکور ہے۔ یعنی ان کو اگر دوبارہ دنیا میں بھیج دیا جائے تو پھر بھی وہ وہی کام کریں گے جیسے پہلے کرتے رہے ہیں (١٦: ٢٨ ) کیونکہ انسان کی تو عادت ہی یہ ہے کہ مشکل کے وقت جب جان پر بن جاتی ہے تو اس وقت وہ صرف ایک اللہ ہی کو یاد کرتا ہے اور دوسرے معبودوں کو بھول جاتا ہے۔ لیکن جب اللہ اسے مصیبت سے نجات دے دیتا ہے تو بعد میں وہ پھر اللہ کو بھول جاتا ہے اور اپنے معبودوں کو ہی پکارنے لگ جاتا ہے۔