سورة الشعراء - آیت 28

قَالَ رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۖ إِن كُنتُمْ تَعْقِلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

موسیٰ نے کہا ۔ مشرق اور مغرب اور جو ان کے درمیان میں ہے اس رب اگر تم عقل رکھتے ہو

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢١] موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کو جب یوں بوکھلایا ہوا دیکھا تو پھر سے اپنے دعویٰ پر زور دیتے ہوئے اور رب العالمین کا تعارف کراتے ہوئے فرمایا کہ روئے زمین پر جتنی بھی مخلوق آباد ہے۔ خواہ اس کا تعلق اس ملک مصر سے ہو یا مشرق سے ہو یا مغرب سے ہو یا کہیں سے بھی ہو ساری مخلوق کا پروردگار وہی رب العالمین ہے اب امید ہے تم لوگوں کو سمجھ آگئی ہوگی کہ رب العالمین کون ہے؟ اور میں کون ہوں؟ تم تو صرف زمین کے ایک چپہ بھر ملک کے فرمانروا ہو اور میں اس رب العالمین کا رسول ہوں جس کی فرمانروائی اس پوری زمین پر ہی نہیں پوری کائنات پر ہے۔ لہٰذا تمہارے حق میں بہتری اسی بات میں ہے کہ تم فرمانروائے کائنات کے رسول کی بات مان لو۔