سورة الشعراء - آیت 19

وَفَعَلْتَ فَعْلَتَكَ الَّتِي فَعَلْتَ وَأَنتَ مِنَ الْكَافِرِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور تو اپنا کام کرگیا جو کرگیا ۔ اور تو ناشکروں میں ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٣] موسیٰ علیہ السلام اور فرعون کا مکالمہ :۔ فرعون نے اللہ کا پیغام سننے کے بعد اس پیغام کا کچھ جواب دینے کے بجائے وہی کچھ کہنا شروع کردیا جس کا موسیٰ علیہ السلام کو پہلے سے خطرہ تھا۔ اس نے کہا کہ بچپن میں تمہاری پرورش ہم نے ہی کی تھی۔ تمہاری جوانی ہمارے درمیان گزری ہے۔ ہم تو تمہاری رگ رگ سے واقف ہیں۔ پھر تم ہمارے مجرم بھی ہو۔ اب تم نے یہ پیغمبری کا ڈھونگ رچا ڈالا ہے اور ہم پر دباؤ ڈالنے آگئے ہو۔ تمہیں تو ہمارا ممنون احسان ہونا چاہئے تھا تم اٹھ کر رسالت کا دعویٰ کرکے اب ہمیں آنکھیں دکھانے لگے ہو تم جیسا بھی کوئی احسان فراموش شخص ہوسکتا ہے؟ ﴿أَنتَ مِنَ الْكَافِرِينَ﴾  کا ترجمہ بعضوں نے یوں کیا ہے کہ آج جن لوگوں کو تم کافر کہہ رہے ہو اس پیغمبری کے دعویٰ سے پہلے تو تم خود بھی انہیں جیسے کافر تھے۔( نعوذ باللہ ) فرعون کی اس گفتگو سے ضمناً یہ نتیجہ بھی نکلتا ہے کہ یہ فرعون وہ فرعون نہیں تھا جس نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی تربیت کی تھی۔ بلکہ یہ اس کا بیٹا تھا ورنہ ہم نے پرورش کرنے کی بجائے ”میں نے پرورش کی تھی“ کہتا۔ اور یہ تفصیل پہلے گزر چکی ہے۔