سورة الفرقان - آیت 37

وَقَوْمَ نُوحٍ لَّمَّا كَذَّبُوا الرُّسُلَ أَغْرَقْنَاهُمْ وَجَعَلْنَاهُمْ لِلنَّاسِ آيَةً ۖ وَأَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ عَذَابًا أَلِيمًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور نوح کی قوم کو جب انہوں نے رسولوں کو جھٹلایا ہم نے انہیں غرق کیا اور انہیں لوگوں کے لئے ایک نشانی ٹھہرایا اور ہم نے ظالموں کے لئے دکھ دینے والا عذاب تیار کے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٨] اس سے معلوم ہوا ہے کہ قوم نوح کی طرف حضرت نوح علیہ السلام سے پہلے بھی کچھ رسول آچکے تھے۔ جن کے قرآن میں نام مذکور نہیں ہیں یا اس کا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ چونکہ اصول ِدین میں تمام انبیاء کی تعلیم ایک ہی رہی ہے تو اس لحاظ سے ایک رسول کو جھٹلانے سے از خود باقی سب رسولوں کی تکذیب ہوجاتی ہے۔ [ ٤٩] نشانی اس لحاظ سے کہ ان ظالموں کی روئے زمین پر نسل ہی ختم ہوگئی۔ طوفان نوح کے بعد حضرت آدم علیہ السلام کی نسل صرف ان لوگوں سے چلی جو حضرت نوح علیہ السلام کے ہمراہ کشتی میں سوار تھے اور بعض کے نزدیک آئندہ نسل حضرت نوح علیہ السلام کے تین بیٹوں حام، سام اور یافث سے چلی۔