وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْلَا نُزِّلَ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ جُمْلَةً وَاحِدَةً ۚ كَذَٰلِكَ لِنُثَبِّتَ بِهِ فُؤَادَكَ ۖ وَرَتَّلْنَاهُ تَرْتِيلًا
اور کافروں نے کہا کہ اس پر قرآن اکٹھا ایک بار کیوں نہ اتارا گیا ۔ ہم نے اسی طرح اتارا تاکہ ہم تیرا دل اس سے ثابت رکھیں اور ہم نے اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھا ف 1
[٤٣]کفار کا اعتراض کہ قرآن یکبارگی کیوں نازل نہیں ہوا؟ کفار کے اعتراض کے الفاظ تو یہی ہوتے تھے لیکن وہ ان الفاظ سے مطلب کچھ اور ہی لیتے تھے جو یہ تھا کہ یہ نبی جیسے جیسے حالات رخ اختیار کرتے ہیں ساتھ کے ساتھ یہ قرآن کو تصنیف کرتا جاتا ہے۔ ورنہ اللہ تعالیٰ کو تو آنے والے حالات کا پہلے سے ہی علم ہے۔ اگر قرآن اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہوتا۔ تو اس میں ہر قسم کے حالات کے مطابق احکام یکبارگی بھی نازل ہوسکتے تھے۔ یہ اعتراض کرکے وہ گویا اللہ، اس کے رسول اور اس کے قرآن سب کی تکذیب اور ان پر افترا کرتے تھے۔