سورة الفرقان - آیت 12

إِذَا رَأَتْهُم مِّن مَّكَانٍ بَعِيدٍ سَمِعُوا لَهَا تَغَيُّظًا وَزَفِيرًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جب دوزخ ان لوگوں کو دور سے دیکھے گی تب یہ لوگ اس کا غصہ سے جھنجھلانا اور چلانا سنیں گے ،

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٦] ایسے معاند اور ہٹ دھرم لوگوں کے استیصال کے لئے ہم نے جہنم کی بھڑکتی آگ کو پہلے سے ہی تیار کر رکھا ہے جب وہ اپنا شکار دیکھے گی تو فوراً جوش میں آجائے گی اور آگ کی لپٹوں کی تیزی و تندی کی وجہ سے اس میں سے کئی طرح کی غضبناک آوازیں اور پھنکاریں پیدا ہونے لگیں گی اور اس کی یہ آواز سن کر ایسے معاند اور ہٹ دھرم لوگوں کے جہنم میں داخل ہونے سے پہلے ہی پتے پانی ہوجائیں گے۔ اس آیت میں جہنم کے لئے دیکھنے کا فعل یا تو مجازاً استعمال ہوا ہے جیسے ہم کہتے ہیں کہ ہمارا گھر تو ایک عرصہ سے آپ کی راہ تک رہا ہے یا حقیقی معنوں میں بھی ہوسکتا ہے جسکا مطلب یہ ہوتا کہ جہنم کی آگ میں شعور بھی ہوگا اور جو کوئی جتنا زیادہ مجرم ہوگا، اسی قدر وہ اس پر بپھرے گی اور اسی قدر تندی سے اسے جلائے گی۔