سورة المؤمنون - آیت 99

حَتَّىٰ إِذَا جَاءَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُونِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت آتی ہے کہتا ہے کہ اے رب مجھے پھر دنیا میں بھیجدے (ف ٢) ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٥] رَبِّ ارْجِعُوْنَ میں اپنے پروردگار سے ندا کے بعد جمع مذکر کا صیغہ استعمال ہوا ہے۔ رَبِّ ارْجِعِنِیْ نہیں استعمال کیا گیا۔ جس کا غالباً ترجمہ و مطلب یوں بنتا ہے کہ اے میرے پروردگار! میں تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ یہ فرشتے جو میری جان نکالنے آئے ہیں یہ مجھے دنیا میں واپس لوٹا دیں۔ اور چونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں بے شمار مقامات پر فرشتوں کے عمل کو اپنا ہی عمل قرار دیتے ہوئے اس کی نسبت اپنی طرف بھی کی ہے۔ اس لحاظ سے یہ ترجمہ بھی درست ہے کہ اے میرے پروردگار! مجھے دنیا میں واپس بھیج دے۔