سَيَقُولُونَ لِلَّهِ ۚ قُلْ فَأَنَّىٰ تُسْحَرُونَ
وہ کہیں گے اللہ ‘ تو کہہ پھرتم پر کہاں سے جادو پڑجاتا ہے ۔
[٨٦] زیادہ خداؤں کا نتیجہ نظام کائنات کادرہم برہم ہوناہے:۔ کفار مکہ یہ بھی تسلیم کرتے تھے کہ ہر چیز کی ملکیت اور اس پر پورے کا پورا اختیار و اقتدار اللہ ہی کو ہے۔ پھر یہ لوگ دوسروں کو اللہ کے اختیار و تصرف میں شریک کرکے اپنی مسلمہ بات کی خود ہی تردید بھی کر رہے تھے۔ اللہ تعالیٰ ان مشرکوں کو مخاطب کرکے پوچھ رہے ہیں کہ تم جو اپنے پیغمبر کو کبھی ساحر اور کبھی مسحور کہتے ہو، حقیقت یہ ہے کہ مسحور پیغمبر نہیں بلکہ مسحور تم خود ہو۔ جو ایسی حقیقت کا انکار کر رہے ہو جس کا تمہیں خود بھی اعتراف ہے۔ اور جسے تم حقیقت سمجھ رہے ہو تو محض تمہارے باطل نظریات ہیں۔ حقیقت کا اعتراف کرنے کے باوجود حقیقت تم سے اوجھل ہے۔ ایسا جادو آخر کہاں سے تم پر چل گیا ہے؟