سورة المؤمنون - آیت 11

الَّذِينَ يَرِثُونَ الْفِرْدَوْسَ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جنت الفردوس کے وارث ہوں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠]جنت کا سب سے اعلیٰ مقام جنت الفردوس:۔ فردوس بمعنی سرسبز وادی (منجد) اور بمعنی رودبار میں واقع باغ جس میں ہر قسم کے پھل اور پھول موجود ہوں (منتہی الارب) گویا جنت الفردوس سے مراد جنت کا وہ حصہ ہے جس میں گھنی اور ٹھندی چھاؤں والے سرسبز درخت بکثرت ہوں۔ پھولوں کی خوشبو سے معطر ہو اور اس میں ہر قسم کے پھل باافراط ہوں۔ اور جنت الفردوس جنت کا سب سے بلند طبقہ اور عین وسط میں ہوگا۔ جیسا کہ درج ذیل حدیث سے واضح ہے : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ربیع بنت نضر کا بیٹا حارثہ بن سراقہ بدر کے دن ایک غیبی تیر سے شہید ہوگیا۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے آکر کہنے لگیں: مجھے حارثہ کا حال بتلائیے اگر وہ خیر کو پہنچا تو میں ثواب کی امید رکھوں اور صبر کرںو اور اگر نہیں پہنچا تو میں اس کے لئے دعا کرتا رہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”ام حارثہ! جنت میں بہت سے باغ ہیں اور تیرا بیٹا تو فردوس بریں میں داخل ہوا ہے جو جنت کے وسط میں بلند زمین اور سبے بلند مقام ہے‘‘ (ترمذی۔ ابو اب التفسیر) اسی جنت کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسلمانوں کو یہ دعا سکھلائی : اَللّٰھُمَّ اِنِیْ اَسْئَلُکَ الْجَنَّۃَ الْفِرْدُوْسَ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب اللہ سے سوال کرو تو جنت الفردوس کا سوال کیا کرو۔ (نیز جنت کی وراثت کے سلسلہ میں سورۃ اعراف آیت نمبر ٤٣ کا حاشیہ ملاحظہ فرمائیے) مندرجہ بالا آیات کے نزول کے وقت مسلمانوں کی جو حالت تھی اور ان آیات کے نزول پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کے حق میں جو دعا فرمائی۔ مندرجہ ذیل حدیث سے اس حالت کا پورا نقشہ سامنے آجاتا ہے : حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اترتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کے آس پاس شہد کی مکھی کی گنگناہٹ جیسی آواز آنے لگتی تھی۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوئی تو تھوڑی ہی دیر بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف منہ کرکے اور دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کی : ’’اے اللہ ! ہمیں زیادہ کر، تھوڑے نہ رہنے دے، ہمیں عزت عطا فرما، ذلیل نہ رہنے دے ہمیں عطا کر اور محروم نہ رکھ، ہمیں دوسروں پر مقدم کر، دوسروں کو ہم پر مقدم نہ رکھ، ہمیں خوش کردے اور ہم سے خوش ہوجا!‘‘ اس دعا کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : مجھ پر دس آیات نازل ہوئی ہیں جو ان پر عمل کرے گا، جنت میں داخل ہوگا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ﴿قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ سے لے کر دس آیات پڑھیں۔ (ترمذی۔ کتاب التفسیر)