سورة الحج - آیت 73

يَا أَيُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوا لَهُ ۚ إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ لَن يَخْلُقُوا ذُبَابًا وَلَوِ اجْتَمَعُوا لَهُ ۖ وَإِن يَسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَيْئًا لَّا يَسْتَنقِذُوهُ مِنْهُ ۚ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوبُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

لوگو ایک کہاوت کہی گئی ہے ، سو تم اسے سنو ، جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو ، اور ہرگز ایک مکھی بھی پیدا نہیں کرسکتے اگرچہ وہ سب اس کے لئے جمع ہوں ، اور اگر مکھی ان سے کچھ چھین لے جائے تو اسے اس سے چھڑا بھی نہیں سکتے ، عاجز ہے چاہنے والا ، اور (وہ بھی) عاجز کہ جن کو وہ چاہتا ہے (ف ١) ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠٢] طالب اور مطلوب دونوں کی بے کسی اور بے بسی :۔ اللہ تعالیٰ نے اس مثال میں مکھی کا انتخاب اس لیے فرمایا کہ وہ بہت چھوٹی اور حقیر سے مخلوق ہے۔ جس سے سب لوگوں کو نفرت اور گھن آتی ہے۔ اب جو لوگ اللہ کے علاوہ کسی دوسرے سے اپنی حاجات طلب کرتے ہیں۔ انہوں نے خود اپنے آپ کو کمزور سمجھ کر ہی اپنے معبود سے حاجت طلب کی۔ لہٰذا اس کمزوری میں تو کوئی شبہ ہی نہ رہا۔ اور جس سے مراد طلب کی جارہی ہے اس کا اپنا یہ حال ہے کہ وہ ایک مکھی جیسی حقیر مخلوق بھی پیدا نہیں کرسکتا۔ بلکہ ان کے سامنے جو نذریں، نیازیں پیش کی جارہی ہیں ان پر مکھی بیٹھ کر اس کا حقیر سا حصہ اڑا لے جائے تو وہ اس سے واپس بھی نہیں لے سکتا۔ پھر یہ کسی ایک معبود کا مسئلہ نہیں سارے معبود مل کر بھی نہ ایک مکھی تک پیدا کرسکتے ہیں اور نہ ہی اس کی چھینی ہوئی چیز اس سے چھڑا سکتے ہیں۔ پھر اس سے بڑھ کر ان کی بے بسی اور کمزوری کیا ہوسکتی ہے؟ اب اگر یہ مشرک اس ایک بات پر ہی غور کرلیں تو انھیں اپنی حماقت کا پوری طرح علم ہوسکتا ہے کہ کمزوری اور بے بسی میں ان کے معبود ان سے بھی بڑھ کر ہیں۔ لہٰذا ان سے حاجات طلب کرنا نہایت احمقانہ بات ہے۔