سورة الحج - آیت 72

وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ تَعْرِفُ فِي وُجُوهِ الَّذِينَ كَفَرُوا الْمُنكَرَ ۖ يَكَادُونَ يَسْطُونَ بِالَّذِينَ يَتْلُونَ عَلَيْهِمْ آيَاتِنَا ۗ قُلْ أَفَأُنَبِّئُكُم بِشَرٍّ مِّن ذَٰلِكُمُ ۗ النَّارُ وَعَدَهَا اللَّهُ الَّذِينَ كَفَرُوا ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جب ہماری کھلی آیتیں ان کے سامنے پڑھی جاتی ہیں ، تب تو کافروں کے مونہوں پر ناخوشی پہچانتا ہے ، قریب ہوتے ہیں کہ جو ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سناتے ہیں ، ان پر دوڑ کر حملہ کریں تو کہہ میں تمہیں اس سے زیادہ بری چیز بتاؤں ؟ وہ آگ ہے ، کافروں کو اللہ نے اس وعدہ دیا ہے وہ بری جگہ ہے (ف ٢) ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠١]مشرکوں اور کافروں کی توحید خالص سے چڑ اور بدکنا:۔ یعنی مشرکوں کے سامنے جب اللہ تعالیٰ کی ایسی آیات پڑھی جاتی ہیں جن میں خالص توحید کا ذکر ہوتا ہے اور یہ بتلایا جاتا ہے کہ تصرف امور کے جملہ اختیارات صرف اللہ کو ہیں اور کوئی دوسرا ان میں شریک نہیں تو ان مشرکوں کے تیور بگڑنے لگتے ہیں اور وہ یوں کبیدہ خاطر ہونے لگتے ہیں کہ کبھی ایسی آیات سنانے والے پر حملہ کردیں گے یا چپت رسید کردیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں کہئے کہ بیشک تمہیں یہ آیات ناگوار ہیں۔ لیکن اس ناگواری کا انجام اس سے بھی زیادہ ناگوار ہوگا اور وہ ہے آگ کا عذاب۔ اب تم خود ہی فیصلہ کرلو کہ ان دونوں ناگوار باتوں میں سے کون سی بات تمہیں قابل قبول ہے۔