سورة الأنبياء - آیت 104

يَوْمَ نَطْوِي السَّمَاءَ كَطَيِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ ۚ كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِيدُهُ ۚ وَعْدًا عَلَيْنَا ۚ إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جس دن ہم آسمان کو اس طرح لپیٹیں گے (ف ٢) ۔ جیسے کاغذ کو طومار لپٹیتا ہے جیسے ہم نے پہلی پیدائش شروع کی تھی (ویسے) ہم اسے دہرائیں گے (یہ) وعدہ ہمارے ذمہ ہے ہمیں کرنا ہے ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٢]کائنات کاانجام کیااور کیسے ہوگا؟ یعنی آسمانوں کی بساط لپیٹ دی جائے گی۔ اسی مضمون کو اللہ تعالیٰ نے ایک دوسرے مقام پر یوں ارشاد فرمایا: ﴿وَالسَّمٰوٰتُ مَطْوِیّٰتٌِیَمِیْنِہٖ ﴾ یعنی تمام آسمانوں کو لپیٹ کر اللہ تعالیٰ اپنے دائیں ہاتھ میں لے گا اور جس طرح اللہ تعالیٰ نے کائنات کی تخلیق کا آغاز کیا تھا۔ اسی طرح موجودہ زمین و آسمان کی ایک ایک جز کو ختم کرکے نئی زمین، نئے آسمان اور نئی کائنات کو وجود میں لایا جائے گا۔