سورة الأنبياء - آیت 28

يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَىٰ وَهُم مِّنْ خَشْيَتِهِ مُشْفِقُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وہ جانتا ہے جو ان کے آگے اور پیچھے ہے اور وہ شفاعت نہیں کرتے مگر اس کے لئے جس سے اللہ راضی ہوا اور وہ خود اللہ کے خوف سے کانپتے ہیں (ف ١) ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٣]فرشتوں کی سفارش اور شفیع پابندیاں :۔ مشرکین مکہ دو وجوہ سے فرشتوں کی عبادت کرتے تھے۔ ایک یہ کہ وہ اللہ کی اولاد ہیں۔ دوسرے اس لئے کہ وہ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں اور اللہ کے حضور ہمارے قرب کا ذریعہ ہیں۔ اس کے جواب میں اللہ نے یہ نہیں فرمایا کہ وہ سفارشی نہیں کریں گے کیونکہ کتاب و سنت کی رو سے انبیاو و صالحین فرشتوں اور خود قرآن کا سفارش کرنا ثابت ہے۔ بلکہ یوں فرمایا کہ وہ سفارش صرف اس کے حق میں کرسکیں گے جس کے حق میں سفارش اللہ کو منظور ہو اور اس کی وجہ یہ بتلائی کہ فرشتوں کو علم غیب نہیں ہے۔ انھیں یہ معلوم نہیں کہ جس کے حق میں وہ سفارش کر رہے ہیں اس کے اعمال کی کیا صورت اور کیفیت ہے اور یہ حالات صرف اللہ ہی کو معلوم ہیں۔ اس لئے سفارش صرف انہی کے حق میں کرسکیں گے جن کے متعلق اللہ تعالیٰ اجازت دے گا اور وہ اللہ سے ڈرتے بھی رہتے ہیں پھر اللہ کی اجازت کے بغیر سفارش کیسے کرسکیں گے۔ اب اگر کسی کو یہ معلوم ہی نہ ہو کہ اسے سفارش کی اجازت ملے گی بھی یا نہیں۔ پھر بالخصوص فلاں شخص کے حق میں ملے گی یا نہیں تو پھر ایسے بے اختیار شفیع اس بات کے مستحق کیسے ہوسکتے ہیں کہ ان کے آگے سر نیاز خم کیا جائے اور اپنی حاجت روائی اور مشکل کشائی کے لئے ان کے آگے دست سوال دراز کیا جائے یا انھیں پکارا جائے۔