سورة طه - آیت 113

وَكَذَٰلِكَ أَنزَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا وَصَرَّفْنَا فِيهِ مِنَ الْوَعِيدِ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ أَوْ يُحْدِثُ لَهُمْ ذِكْرًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور یوں ہم نے تجھ پر عربی زبان میں قرآن اتارا ہے اور اس میں ان باتون کو جن سے ڈر پیدا ہو بار بار دہرایا ہے ، شاید وہ ڈریں ، یا قرآن ان کے دل میں غور وفکر پیدا کرے (ف ١) ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٨١] یعنی قرآن میں جو قیامت کے احوال اور برے اعمال کی سزائیں بتلائی گئی ہیں۔ تو ان سے مقصد یہ ہے کہ لوگ اپنے برے اعمال کے نتائج سے ڈر جائیں اور ان میں تقویٰ پیدا ہو اور اگر ایسا نہ ہوسکے تو کم از کم ان کے دلوں میں کچھ سوچ ہی پیدا ہوجائے۔ ممکن ہے یہ سوچ ان کی ہدایت کا سبب بن جائے اور ان کے ذریعہ پھر دوسروں کو ہدایت ہو۔