سورة البقرة - آیت 236

لَّا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِن طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ مَا لَمْ تَمَسُّوهُنَّ أَوْ تَفْرِضُوا لَهُنَّ فَرِيضَةً ۚ وَمَتِّعُوهُنَّ عَلَى الْمُوسِعِ قَدَرُهُ وَعَلَى الْمُقْتِرِ قَدَرُهُ مَتَاعًا بِالْمَعْرُوفِ ۖ حَقًّا عَلَى الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اگر تم نے عورتوں کو ان کے ساتھ ہم بستر ہونے سے پہلے طلاق دے دی یا ان کا مہر مقرر نہیں کیا اور طلاق دے دی تو تم پر کچھ گناہ نہیں (مہر لازم نہیں) اور چاہئے کہ غنی اور تنگدست آدمی اپنی اپنی حیثیت کے موافق ان کو خرچ دیں جیسے خرچ کا دستور ہو ، یہ نیکوں کاروں پر حق ہے ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٣٠] یعنی نکاح کے وقت نہ تو حق مہر مقرر ہوا اور نہ ہی صحبت کی نوبت آئی تو ایسی صورت میں حق مہر تو ہے ہی نہیں البتہ کچھ نہ کچھ دینے کی تاکید اس لیے فرمائی کہ رشتہ جوڑنے کے بعد صحبت سے پہلے ہی طلاق دینے سے عورت کو جو نقصان پہنچتا ہے۔ اس کی کسی حد تک تلافی ہو سکے۔ اس لیے تمام نیک لوگوں کو اس کی تاکید کی گئی اور اس سلسلہ میں جہاں تک ممکن ہو فراخدلی سے کام لینا چاہیے۔