وَلَقَدْ أَرَيْنَاهُ آيَاتِنَا كُلَّهَا فَكَذَّبَ وَأَبَىٰ
اور ہم نے فرعون کو اپنے کل معجزے دکھائے سو اس نے جھٹلایا اور نہ مانا ۔
[٣٨] فرعون سے موسیٰ علیہ السلام کی پہلی ملاقات کے بعدیہاں درمیان کے کئی مراحل کو چھوڑ دیا گیا ہے۔ اسی دوران موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کو اپنی رسالت کی دلیل میں کئی نشانیاں بھی دکھائیں۔ جن کا ذکر قرآن میں متعدد مقامات پر آیا ہے جب ملک پر کوئی آفت نازل ہوتی تو وہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام سے کہتا کہ اپنے پروردگار سے دعا کرو۔ اگر یہ آفت دور ہوگئی تو ہم تم پر ایمان لے آئیں گے۔ پھر جب سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی دعا سے وہ آفت دور ہوجاتی۔ تو وہ وعدہ خلافی کرتا اور پھر سے اکڑ جاتا تھا اور ایسا معاملہ کئی بار پیش آتا رہا۔ اور حقیقت یہ تھی کہ فرعون کو سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی رسالت کا یقین تو ہوچکا تھا مگر وہ اپنے اقتدار سے کسی قیمت پر الگ ہونے کو تیار نہ تھا۔ لہٰذا ہر بار انکار کردیتا تھا۔