أَن دَعَوْا لِلرَّحْمَٰنِ وَلَدًا
اس (ف ٢) لئے کہ وہ رحمن کے لئے بیٹا ثابت کرتے ہیں ۔
[٧٩] یہود کے نزدیک عزیر اللہ کے بیٹے ہیں اور نصاریٰ عیسیٰ کو اللہ کا بیٹا کہتے ہیں۔ مشرکین مکہ فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں کہتے تھے اور دوسرے مشرکین کے دیوتا اور دیویاں سب اللہ کے بیٹے اور بیٹیاں یا ان کی اولاد ہے۔ گویا ان لوگوں نے اللہ کی نسل ہی چلا دی۔ اللہ تعالیٰ کے حق میں یہ اس قدر گستاخانہ بات ہے کہ اگر آسمان زمین اور پہاڑ وغیرہ ہول کے مارے پھٹ پڑیں اور ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں تو کچھ عجب نہیں۔ اس گستاخی پراگر اللہ کا غضب بھڑک اٹھے اور زمین و آسمان کے پرخچے اڑ جائیں۔ نظام عالم تباہ و برباد ہوجائے تو سب کچھ ممکن ہے۔ یہ تو محض اس کا حلم ہے جوایسی بے ہودہ بات سن کر بھی دنیا کو یکدم تباہ نہیں کر رہا۔ چنانچہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : (گویا یہ حدیث قدسی ہے) کہ ابن آدم نے مجھے جھٹلایا اور اسے ایسا نہیں کرنا چاہئے اور ابن آدم نے مجھے گالی دی اور اسے ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا۔ اس کا جھٹلانا تو یہ ہے کہ وہ یہ کہتا ہے کہ میں اسے مرنے کے بعد دوبارہ زندہ نہیں کرسکتا۔ گالی دینا یہ ہے کہ وہ کہتا ہے کہ میری اولاد ہے حالانکہ میں اس سے پاک ہوں کہ کسی کو بیوی یا بچہ بناؤں۔ (بخاری، کتاب التفسیر، سورۃ مریم، زیر آیت متعلقہ، نیز سورۃ اخلاص)