سورة مريم - آیت 65

رَّبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا فَاعْبُدْهُ وَاصْطَبِرْ لِعِبَادَتِهِ ۚ هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيًّا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وہ آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیانی اشیاء کا رب ہے سو تو اس کی عبادت کر اور اس کی عبادت پر قائم رہ کیا تو اس کے نام کا سا کوئی پہچانتا ہے ؟ ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦١] اس کا ایک مطلب تو ترجمہ میں بیان ہوا ہے کہ پورے عزم و استقلال سے اس کی عبادت کرتے رہئے اور اس کے احکام بجا لاتے رہئے اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ اللہ کی عبادت کرنے کی راہ میں جو مشکلات پیش آئیں انھیں صبرو استقلال اور ثابت قدمی سے برداشت کیجئے۔ [٦٢] کوئی چیز اللہ کی ہم نام نہیں :۔ یعنی اللہ کسی دوسری ہستی یا چیز کا نام نہیں۔ اللہ صرف اس ہستی کا نام ہے جو خالق و مالک ارض و سماوات ہے۔ کوئی دوسرا اس کا ہم نام نہیں اور اگر لفظ اسم کو صفت کے معنی میں لیا جائے جیسے کہ (وللہ الاسماء الحسنیٰ) میں لیا جاسکتا ہے اور اللہ کے جتنے اچھے اچھے نام ہیں وہ ایک دو کے سوا سب صفاتی ہی ہیں تو اس صورت میں اس کا معنی اس کا’’ہم پلہ‘‘ یا ’’ہم پایہ‘‘ یا ’’جوڑ کا‘‘ ہوگا۔ یعنی کوئی دوسری ایسی ہستی موجود نہیں جس میں اللہ کی سی صفات پائی جاتی ہوں۔