يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
مومنو ! دین اسلام میں پورے طور پر داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو ، وہ تمہارا کھلا دشمن ہے (ف ٢)
[٢٧٦]اسلام میں پوراپوراداخل ہونےکامطلب:۔ یعنی تمہارے عقائد، تمہارے خیالات، تمہارے نظریات، تمہارے علوم، تمہارے طور طریقے تمہارے رسم و رواج اور تمہاری کاروباری زندگی سب کچھ ہی اسلام کے تابع ہونا چاہیے۔ یہ نہ ہونا چاہیے کہ دعویٰ تو اسلام کا کرو اور اپنا معاشی نظام روس سے مستعار لے لو اور سیاسی نظام انگریز سے۔ یا مسجد میں تو تم اللہ کو یاد کرو اور کاروبار کرتے وقت اللہ یاد ہی نہ رہے۔ اور ناجائز طریقوں سے کمائی کرنا شروع کردو یا ڈھنڈورا تو اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پیٹتے جاؤ اور سب بدعات میں حصے دار بنتے رہو۔ یا لا الہ الا اللہ کا ورد بھی کرتے رہو اور پیروں اور بزرگوں سے استمداد بھی طلب کرتے رہو۔ غرض یہ ہے کہ تمہاری زندگی کا ہر ہر پہلو اسلام کے تابع اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت میں گزرنا چاہیے اور اگر اپنے آپ کو پورے کا پورا اسلام کے تابع نہیں بناؤ گے تو اسی کا نام شیطان کے قدموں کی پیروی ہے جو ہر وقت تمہارے ایمان پر ڈاکہ ڈالنے، تمہیں غلط اور گمراہ کن عقائد میں مبتلا اور برے کاموں کو خوشنما بنا کر ان پر آمادہ کرنے کے لیے مستعد رہتا ہے۔