سورة الكهف - آیت 2

قَيِّمًا لِّيُنذِرَ بَأْسًا شَدِيدًا مِّن لَّدُنْهُ وَيُبَشِّرَ الْمُؤْمِنِينَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْرًا حَسَنًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ٹھیک اتاری ہے تاکہ وہ اس کی طرف سے ایک سخت آفت سے ڈرائے اور نیک اعمال مومنین کو بشارت سنائے کہ ان کے لئے اچھا اجر ہے ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ٢] قرآن سابقہ کتابوں کے لئے معیار :۔ قیما بہت وسیع المعنی لفظ ہے اس کا ایک معنی تو ترجمہ میں بیان ہوا ہے دوسرا معنی یہ ہے کہ سابقہ آسمانی کتابوں کے لیے ایک معیار اور کسوٹی کا کام دیتی ہے ایک تو اس میں سابقہ تعلیمات کا خلاصہ موجود ہے۔ دوسرے یہ کہ یہ کتاب سابقہ کتب کے صرف صحیح اور منزل من اللہ مضامین کی تصدیق کرتی ہے اور اگر کہیں تضاد ہوگا تو وہ اہل کتاب کی تحریف لفظی یا معنوی کی وجہ سے ہوگا یا پھر ان کا اپنی طرف سے اضافہ ہوگا۔ [٣] یعنی اس کتاب کا بھی اور اسی طرح جملہ آسمانی کتابوں کی تعلیم کا لب لباب یہی ہے کہ قیامت یقیناً آنے والی ہے اس دن تمام لوگوں کو ان کے اچھے یا برے اعمال کا بدلہ ضرور ملنے والاہے لہٰذا ہر شخص کے لیے لازم ہے کہ وہ اللہ کے حضور جواب دہی کی وجہ سے اس دنیا میں اللہ سے ڈرتے ہوئے اپنی زندگی بسر کریں اور جو اللہ کے فرماں بردار بن کر رہیں انھیں جنت اور دائمی خوشیوں کی بشارت بھی دیتی ہے۔