وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَن يُؤْمِنُوا إِذْ جَاءَهُمُ الْهُدَىٰ إِلَّا أَن قَالُوا أَبَعَثَ اللَّهُ بَشَرًا رَّسُولًا
اور لوگوں کو ایمان لانے سے جب ان کے پاس ہدایت آئی صرف اسی بات نے روکا ہے کہ وہ بولے کیا اللہ نے ایک آدمی کو رسول بنا کر بھیجا ہے ،
[١١٢] بشریت کی وجہ سے رسالت اور رسالت کی وجہ سے بشریت کا انکار :۔ انبیاء و رسل کے مخالفین کا ہمیشہ یہ اعتراض رہا ہے کہ چونکہ یہ رسول ہماری طرح کا ہی انسان ہے، ہماری طرح ہی کھاتا پیتا، چلتا پھرتا، شادی کرتا اور صاحب اولاد ہے جو احتیاجات ہمیں لاحق ہیں وہ اسے بھی لاحق ہیں۔ پھر یہ نبی کیسے ہوسکتا ہے؟ گویا کافر اس وجہ سے انبیاء کی نبوت کا انکار کرتے تھے کہ وہ بشر ہیں۔ پھر بعد میں انہی نبیوں کی امت میں سے ایسے لوگ پیدا ہوئے جنہوں نے فرط عقیدت سے ان کی نبوت و رسالت کو تو ان کی حد سے متجاوز تسلیم کیا مگر ان کی بشریت سے انکار کردیا۔ پھر کسی نے اپنے نبی کو خدا کا درجہ دے دیا۔ کسی نے خدا کے بیٹے کا اور کسی نے یوں کہا کہ خدا اس میں حلول کر گیا ہے گویا ان دونوں انتہا پسندوں کی نظر میں بشریت اور رسالت کا ایک ذات میں جمع ہونا ناممکن ہی بنا رہا۔ کافروں نے بشریت کی وجہ سے رسالت کا انکار کیا اور فرط عقیدت رکھنے والوں نے رسالت کی وجہ سے بشریت کا انکار کردیا۔