سورة الإسراء - آیت 83

وَإِذَا أَنْعَمْنَا عَلَى الْإِنسَانِ أَعْرَضَ وَنَأَىٰ بِجَانِبِهِ ۖ وَإِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ كَانَ يَئُوسًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جب ہم انسان پر فضل کرتے ہیں تو وہ ٹلا جاتا ہے ، اور اپنی کروٹ (شکر سے) دور کرا لیتا ہے اور جب اسے برائی چھوئے تو ناامید ہوتا ہے ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠٤] ایک دنیا دار انسان کی حالت :۔ ایک عام انسان کی زندگی یہ ہوتی ہے کہ اس پر خوشحالی کا دور آئے تو اللہ کو یکسر بھول ہی جاتا ہے اور اگر بعد میں تنگی ترشی کا دور آئے تو مایوسی کی باتیں کرنے لگتا ہے یعنی کسی بھی حالت میں اسے اللہ سے تعلق قائم کرنے کا خیال نہیں آتا۔ اس کے برعکس ایک مومن کی زندگی یہ ہے کہ نعمت ملے تو اللہ کا شکر ادا کرتا ہے اور تکلیف پہنچے تو صبر کرتا اور نماز وغیرہ کے ذریعہ اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے اور ہر حال میں اپنے پروردگار سے تعلق قائم رکھتا ہے۔