سورة الإسراء - آیت 77

سُنَّةَ مَن قَدْ أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِن رُّسُلِنَا ۖ وَلَا تَجِدُ لِسُنَّتِنَا تَحْوِيلًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

یہ دستور پڑگیا ہے (ف ١) ۔ ہمارے ان رسولوں کا جنہیں ہم نے تجھ سے پہلے بھیجا تھا اور تو ہمارے دستور میں تبدیلی نہ پائے گا ،

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٥] عذاب کے متعلق اللہ کی سنت :۔ اللہ کا دستور یہ ہے کہ جب تک کسی نافرمان قوم میں اللہ کا نبی موجود رہے اس وقت تک اس پر عذاب نہیں آتا۔ اور جب عذاب مقدر ہوجائے تو نبی کو وہاں سے نکال لیا جاتا ہے یا ہجرت کرنے کا حکم دے دیا جاتا ہے اور جب نبی نکل جاتا ہے تو پھر عذاب کی دو صورتیں ہوتی ہیں۔ ایک یہ کہ اللہ تعالیٰ براہ راست اس قوم پر عذاب نازل کرکے اس قوم کو تباہ کردے اور دوسرے یہ کہ اللہ تعالیٰ انہی لوگوں کے ہاتھوں اس سرکش قوم کو پٹوا دے۔ جن کو ان مجرموں نے ہجرت پر مجبور کردیا تھا یا ان کے بجائے کسی دوسری قوم سے انھیں سزا دلوا دے۔