سورة الإسراء - آیت 28

وَإِمَّا تُعْرِضَنَّ عَنْهُمُ ابْتِغَاءَ رَحْمَةٍ مِّن رَّبِّكَ تَرْجُوهَا فَقُل لَّهُمْ قَوْلًا مَّيْسُورًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جو تو اپنے رب کی رحمت (رزق) کے انتظار میں جس کے ملنے کی تجھے امید ہو کبھی ان سے منہ پھیرے تو انہیں نرم کلام سے جواب دے ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٣] یعنی اگر تمہارا کوئی رشتہ دار اور کوئی غریب و مسکین تمہارے پاس قرض حسنہ یا امداد کے لیے آتا ہے اور تمہارے پاس دینے کو کچھ بھی موجود نہ ہو۔ البتہ یہ توقع ہو کہ اتنے دنوں تک فلاں رقم ملنے والی ہے اور اس وقت میں اسے قرض دینے یا مدد کرنے کے قابل ہوسکوں گا تو اسے نرم زبان سے بات سمجھا دو۔ سختی اور بد اخلاقی سے جواب دینے میں یہ اندیشہ ہے کہ تم سے یہ نعمت کہیں چھن ہی نہ جائے۔