سورة الإسراء - آیت 20

كُلًّا نُّمِدُّ هَٰؤُلَاءِ وَهَٰؤُلَاءِ مِنْ عَطَاءِ رَبِّكَ ۚ وَمَا كَانَ عَطَاءُ رَبِّكَ مَحْظُورًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ان کو اور ان کو ہر کسی کو ہم تیرے رب کی بخشش رد نہیں کی گئی (ف ١) ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٠] کوئی دوسرے کا رزق روک نہیں سکتا کیونکہ دنیوی مال و دولت اللہ کی بخشش ہے۔ جو اس دنیادار کو بھی ملتی ہے جو صرف اسی کے لیے کوشاں رہتا ہے اور آخرت کے طلبگار کو بھی ملتی ہے جتنی اس کے مقدر میں ہوتی ہے۔ دنیا کے طلبگار کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ آخرت کے طلبگار کی روزی بند کردے اور نہ ہی آخرت کے طلبگار کے لیے یہ ممکن ہے کہ وہ دنیا کے طلب گار کی روزی بند کردے۔ یہ زمین اور دوسرے ذرائع پیداوار تو اللہ نے پہلے سے ہی پیدا کردیئے ہیں جن سے ہر شخص خواہ وہ دنیا کا طلبگار ہو یا آخرت کا اپنے ارادہ اور اپنی بساط کے مطابق یکساں فائدہ اٹھا سکتا ہے مگر اسے ملتا اتنا ہی ہے جتنا اس کے مقدر میں ہو۔