وَكَمْ أَهْلَكْنَا مِنَ الْقُرُونِ مِن بَعْدِ نُوحٍ ۗ وَكَفَىٰ بِرَبِّكَ بِذُنُوبِ عِبَادِهِ خَبِيرًا بَصِيرًا
اور نوح (علیہ السلام) کے بعد ہم نے بہت امتیں ہلاک کیں ، اور رب اپنے بندوں کے گناہوں کا دانا بینا کافی ہے ۔
[٧ ١] سب سے پہلے قوم نوح صلی اللہ علیہ وسلم پر عذاب آیا کیونکہ اس سے پہلے شرک نہ تھا :۔ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ سیدنا آدم علیہ السلام سے لے کر سیدنا نوح صلی اللہ علیہ وسلم تک سب لوگ توحید پرستی پر قائم اور شرک سے ناآشنا تھے اور صحیح احادیث سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے کہ شرک کا آغاز قوم نوح سے ہوا جب ان میں پانچ بزرگ مرگئے تو شیطان نے انھیں پٹی پڑھائی کہ ان کے مجسمے تیار کرلیں۔ اس طرح بنی نوع انسان میں بت پرستی کا آغاز ہوا۔ اور شرک ہی وہ برائی ہے جس کے آگے دوسری برائیاں جنم لیتی ہیں اور جب معاشرہ ان برائیوں کی لپیٹ میں آجاتا ہے تو عذاب کا مستحق بن جاتا ہے۔ اور اس طرح کے جو عذاب آئے ان میں پہلا عذاب طوفان نوح تھا پھر اس کے بعد دوسری قوموں پر عذاب آتے رہے جن کا ذکر متعدد بار پہلے گزر چکا ہے۔