سورة الإسراء - آیت 8

عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَن يَرْحَمَكُمْ ۚ وَإِنْ عُدتُّمْ عُدْنَا ۘ وَجَعَلْنَا جَهَنَّمَ لِلْكَافِرِينَ حَصِيرًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اب (بعہد اسلام) نزدیک ہے کہ تمہارا رب تم پر رحم کرے اور جو تم (نافرمانی میں) لوٹو گئے تو ہم بھی (سزا میں) لوٹیں گے ، اور ہم نے کافروں کے لئے جہنم کو جیل خانہ بنایا ہے ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩] دور نبوی میں یہود کی فتنہ انگیزی اور اس کی سزا :۔ دو بار کی انتہائی سرکشی اور اس کی سزا کا ذکر کرنے کے بعد دور نبوی کے یہود کو تنبیہ کی جارہی ہے کہ اگر تم نے اس نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وسلم سے وہی سرکشی اور بغاوت جاری رکھی جو تم سابقہ انبیاء کے وقت کرتے رہے تو پھر تمہیں ایسی ہی سزا ملے گی جیسے پہلے مل چکی ہے لیکن اس تنبیہ کا بھی ان پر کچھ اثر نہ ہوا اور یہود مدینہ نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کی بجائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بدعہدیاں، شرارتیں اور فتنہ انگیزیاں ہی کرتے رہے جس کے نتیجہ میں انھیں یہ سزا ملی کہ کچھ قتل کیے گئے، کچھ غلام بنائے گئے اور کچھ جلا وطن کیے گئے۔ حتیٰ کہ دور فاروقی میں سب یہود وہاں سے نکال کو خطہ عرب کو ان سے خالی کرا لیا گیا۔