سورة النحل - آیت 30

وَقِيلَ لِلَّذِينَ اتَّقَوْا مَاذَا أَنزَلَ رَبُّكُمْ ۚ قَالُوا خَيْرًا ۗ لِّلَّذِينَ أَحْسَنُوا فِي هَٰذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةٌ ۚ وَلَدَارُ الْآخِرَةِ خَيْرٌ ۚ وَلَنِعْمَ دَارُ الْمُتَّقِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور پرہیزگاروں سے کہا گیا کہ تمہارے رب نے (محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر) کیا نازل کیا ہے بولے نیک بات ، جنہوں نے اس دنیا میں بھلائی کی ، ان کے لئے بھلائی ہے اور آخرت کا گھر اچھا ہے اور متقیوں کا گھر کیا خوب ہے ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٠] قرآن سراسر بھلائی ہے :۔ کفار مکہ سے جب آس پاس کے لوگ یہی سوال کرتے تو وہ کہتے کہ وہ تو بس پہلی قوموں کے قصے کہانیاں ہی ہیں جو ہم پہلے ہی بہت سن چکے ہیں لیکن وہی بیرونی لوگ جب یہی سوال کسی ایمان لانے والے اور متقی شخص سے کرتے ہیں تو ان کا جواب کفار مکہ کے جواب کے بالکل برعکس ہوتا ہے۔ وہ یہ کہتے ہیں کہ نبی پر جو تعلیم نازل ہوئی ہے اس میں دنیا اور آخرت کی بھلائیاں ہی بھلائیاں ہیں۔ پھر یہ لوگ صرف زبان سے ہی ان باتوں کا اقرار نہیں کرتے بلکہ اللہ کی اس نازل کردہ تعلیم کو اپنے آپ پر نافذ بھی کرتے ہیں۔ اور جن کاموں کے کرنے کا انھیں حکم ہوتا ہے وہ احسن طور پر بجا لاتے ہیں اور جن کاموں سے منع کیا جائے ان سے رک جاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو دنیا میں بھی بھلائیاں ہی نصیب ہوتی ہیں اور آخرت میں بھی دائمی خوشیاں اور بھلائیاں نصیب ہوں گی۔ گویا یہی قرآن کافروں کے لیے مزید گمراہی کا اور اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے مزید ہدایت کا سبب بن جاتا ہے۔