سورة الحجر - آیت 88

لَا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلَىٰ مَا مَتَّعْنَا بِهِ أَزْوَاجًا مِّنْهُمْ وَلَا تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَاخْفِضْ جَنَاحَكَ لِلْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ان کافروں کو جن کو کئی طرح کی نعمتوں کے ساتھ ہم نے بہر مند کیا ہے تو (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) اپنی آنکھیں ان نعمتوں کی طرف نہ پسار اور ان پر غم نہ کر اور اپنے بازو مؤمنین کے لئے جھکا ، ۔ (ف ٣)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٨] مسلمانوں اور قریشیوں کی معاشی حالت کا تقابل :۔ جب ہم نے آپ کو قرآن عظیم جیسی نعمت عطا فرما دی تو پھر کافروں کو دی ہوئی ناپائیدار اور فانی نعمتوں کی طرف توجہ نہ کرنا چاہیے۔ جب یہ ہدایت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو دی گئی اس وقت صورت حال یہ تھی کہ رسالت کی ذمہ داریوں کی بنا پر آپ سے تجارت کا شغل بھی چھوٹ چکا تھا اور سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا والا سرمایہ بھی ختم ہو رہا تھا۔ اور قریش مکہ کے معاشرتی بائیکاٹ کی وجہ سے جو چند جوان صحابہ کاروبار یا دوسرے کام کاج کرتے تھے وہ بھی چھوٹ چکے تھے۔ ویسے بھی کچھ صحابہ غلام اور کچھ آزاد کردہ غلام تھے۔ غرضیکہ مسلمانوں پر یہ سخت تنگدستی کا دور تھا۔ دوسری طرف قریش مکہ خاصے مالدار تھے۔ تجارت کرتے تھے اور ٹھاٹھ باٹھ سے رہتے تھے۔ ایسے ہی حالات میں مسلمانوں کو تسلی کے طور پر ایسی ہدایات دی جا رہی تھیں۔