وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ
اور ہم نے تجھے سبع مثانی (سات چیزیں کہ دہرائی جاتی ہیں یعنی سورۃ فاتحہ) اور قرآن بڑے درجہ کا دیا ہے (ف ٢) ۔
[٤٧] سبع المثانی یا قرآن العظیم، فضائل سورۃ فاتحہ :۔ سات بار بار دہرائی جانے والی آیات سے مراد سورۃ فاتحہ ہے۔ چنانچہ سیدنا سعید بن معلیٰ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا : ’’میں تجھے قرآن کی ایک ایسی سورت بتاؤں گا جو قرآن کی سب سورتوں سے بڑھ کر ہے اور وہ ہے ﴿اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ﴾ وہی سبعا من المثانی اور قرآن العظیم ہے جو مجھے دیا گیا۔‘‘ (بخاری، تفسیر سورۃ فاتحہ، نیز کتاب التفسیر، سورۃ انفال زیر آیت نمبر ٢٤ ﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَجِیْبُوْا ﴾ نیز سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’سورہ الحمد ہی ام القرآن، ام الکتاب اور سات دہرائی جانے والے آیتیں ہیں۔‘‘ (ترمذی، ابو اب التفسیر سورۃ محمد) اور یہ سورت قرآن عظیم اس لحاظ سے ہے کہ اس میں پورے قرآن کی تعلیم کا خلاصہ آگیا ہے۔ گویا سمندر کو کوزے میں بند کردیا گیا ہے۔ سب سے پہلے اللہ کی معرفت اور اس کی حمد و ثنا، پھر روز آخرت میں جزا و سزا کا جامع ذکر، پھر شرک کی تمام اقسام سے کلی اجتناب کا اقرار، پھر صراط مستقیم کی ہدایت کی طلب۔ یہ ہی مضامین قرآن میں مختلف انداز سے اجمالاً اور تفصیلاً بیان کیے گئے ہیں اور بعض علماء کہتے ہیں کہ اس سورۃ کا مزید اختصار ﴿ اِیَّاَکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ﴾ ہے تفصیل کے لیے دیکھئے سورۃ فاتحہ کے حواشی۔