إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ إِلَّا مَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْغَاوِينَ
جو میرے بندے ہیں ان پر تیرا غلبہ نہ ہوگا مگر جو گمراہوں میں سے تیرا پیرو ہوا ۔
[٢٣] شیطان کو کس حد تک اختیار دیا گیا ہے؟:۔ شیطان کو صرف اتنا اختیار دیا گیا ہے کہ وہ دھوکے سے، فریب سے، جھوٹ بول کر، وسوسے ڈال کر، دنیا کے فوائد میں الجھا کر، غلط قسم کی توقعات اور وعدے دے کر انسان کو گمراہ کرسکتا ہے تو کرے مگر اسے یہ اختیار قطعاً نہیں دیا گیا کہ وہ کسی کو زبردستی کھینچ کر اللہ کی راہ سے ہٹا کر اپنی راہ پر ڈال دے۔ جیسا کہ پہلے سورۃ ابراہیم کی آیت نمبر ٢٢ میں گزر چکا ہے کہ شیطان خود اہل دوزخ کے سامنے اس بات کا اعتراف کرے گا کہ میں نے تم سے جھوٹا وعدہ کیا اور تمہیں اپنی طرف بلایا جس کی میرے پاس کوئی دلیل نہ تھی پھر بھی تم نے میری دعوت کو تسلیم کرلیا۔ حالانکہ میرا تم پر کچھ زور نہ تھا لہٰذا آج مجھے ملامت نہ کرو بلکہ اپنی عقلوں کا ماتم کرو۔