سورة ابراھیم - آیت 17

يَتَجَرَّعُهُ وَلَا يَكَادُ يُسِيغُهُ وَيَأْتِيهِ الْمَوْتُ مِن كُلِّ مَكَانٍ وَمَا هُوَ بِمَيِّتٍ ۖ وَمِن وَرَائِهِ عَذَابٌ غَلِيظٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اسے گھونٹ گھونٹ پیے گا اور گلے سے اتار سکے گا اور ہر جگہ اسے موت آئے گی ، اور نہ وہ مرے گا ۔ اور پیچھے اس کے سخت عذاب ہوگا (ف ١)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٠] یہ سزا تو دنیا میں ملے گی اور آخرت میں انھیں جہنم میں آتش دوزخ کے علاوہ کئی طرح کی اضافی سزاؤں سے بھی دوچار ہونا پڑے گا۔ جن میں سے ایک یہ ہے کہ وہ گرمی کی شدت کی وجہ سے سخت قسم کی پیاس محسوس کریں گے تو پانی کے لیے فریاد کریں گے مگر پانی کے بجائے انھیں رستے ہوئے زخموں کا دھوون پینے کو دیا جائے گا اور اس کے پینے پر مجبور کیا جائے گا وہ بھی پیاس کی شدت کی وجہ سے اسے پینے پر مجبور ہوں گے۔ لیکن اس کی بدبو، اس کی رنگت اور قوام سے کراہت کی وجہ سے حلق سے بمشکل ہی نیچے اترے گا لہٰذا وہ گھونٹ گھونٹ کرکے پئیں گے۔ وہ موت کی آرزو کریں گے کہ ایسی تکلیف دہ زندگی سے تو موت ہی اچھی ہے لیکن اخروی زندگی میں موت نام کی کوئی چیز نہ ہوگی۔ اس زندگی میں موت سے کسی کو چھٹکارا نہیں حالانکہ ہر ایک کو زندہ رہنے کی ہوس ہوتی ہے۔ اس زندگی میں اہل دوزخ مرنا چاہیں گے تو مر بھی نہ سکیں گے اور ان پر عذاب سخت سے سخت تر کیا جاتا رہے گا۔ اس دنیا میں موت ایک اضطراری امر ہے۔ آخرت میں زندگی اضطراری امر ہوگا۔