سورة یوسف - آیت 40

مَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِهِ إِلَّا أَسْمَاءً سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَاؤُكُم مَّا أَنزَلَ اللَّهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ ۚ إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ ۚ أَمَرَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اس کے سوا جس چیز کو تم پوجتے ہو صرف چند نام ہیں ، جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے رکھ لئے ہیں ‘ اللہ نے ان کے بارہ میں کوئی سند نازل نہیں کی ، حکم تو صرف اللہ ہی کا ہے اس نے فرما دیا ہے کہ صرف اسی کی عبادت کرو ، یہی سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٩] شرک اور تقلید آباء :۔ علاوہ ازیں یہ دوسرے آقا یا معبود جن کی عبادت کی جاتی ہے۔ ان کی اصلیت اس کے سوا کچھ نہیں کہ کسی ایک آدمی نے ایسے مشرکانہ عقائد گھڑ کر کسی معبود یا آستانے کے نام منسوب کردیے۔ پھر یہی عقائد نسلاً بعد نسل ان کی اولاد میں منتقل ہوتے چلے گئے اور بزرگوں کی اندھی عقیدت نے ایسے عقائد کو مذہبی جامہ پہنا دیا۔ کسی نے یہ تحقیق کرنے کی زحمت ہی گوارا نہ کی کہ کسی الہامی کتاب میں ان کی کچھ دلیل ہے بھی یا نہیں لوگوں کی اکثریت ایسی ہی ہے جو بلاتحقیق اپنے آباؤ اجداد کی اندھی تقلید میں ان معبودوں کے ساتھ ایسے عقائد وابستہ کیے چلی آرہی ہے اور ان کے نام کی نذریں اور قربانیاں دیتی ہے تاکہ وہ انھیں کچھ فائدہ پہنچا سکیں۔ حالانکہ یہ سب ناواقفیت اور جہالت کی باتیں ہیں۔ البتہ جن لوگوں نے یہ کاروبار سنبھالا ہوا ہے۔ انھیں مفت میں نذرانے ملتے رہتے ہیں۔ لہٰذا وہ شرکیہ رسوم کسی صورت چھوڑنا گوارا نہیں کرتے۔