قَالَ إِنِّي لَيَحْزُنُنِي أَن تَذْهَبُوا بِهِ وَأَخَافُ أَن يَأْكُلَهُ الذِّئْبُ وَأَنتُمْ عَنْهُ غَافِلُونَ
بولا مجھے اس سے غم ہوتا ہے کہ تم اسے لے جاؤ ، اور ڈرتا ہوں کہ اسے بھیڑیا کھا جائے اور تم اس سے غافل رہو ۔
[١١] بھائیوں کے اس مطالبہ پر باپ کو ایک نامعلوم خطرہ محسوس ہوا اور خطرہ وہی تھا جس کی اطلاع آپ سیدنا یوسف علیہ السلام کو ان کے خواب کی تعبیر کے سلسلہ میں بتلاچکے تھے۔ بھائیوں کو غالباً خواب کا علم تو نہیں تھا۔ تاہم سیدنا یعقوب علیہ السلام کا وجدان انھیں یہی بتلا رہا تھا کہ بھائیوں کی نیت بخیر معلوم نہیں ہوتی۔ چنانچہ انہوں نے اپنے اس خطرہ کو ایسے الفاظ میں ظاہر کیا جس سے ان کی نیت پر شک محسوس نہ ہو اور کہا ممکن ہے تم لوگ اپنے ریوڑ کی حفاظت میں مشغول ہو اور کوئی بھیڑیا یا درندہ آکر اسے کوئی گزند پہنچا جائے اور پھاڑ کھائے اور تمہیں پتہ بھی نہ چلے۔