سورة یوسف - آیت 11

قَالُوا يَا أَبَانَا مَا لَكَ لَا تَأْمَنَّا عَلَىٰ يُوسُفَ وَإِنَّا لَهُ لَنَاصِحُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بولے ، اے باپ ! تیرا کیا حال ہے کہ یوسف (علیہ السلام) کی نسبت تو ہمارا اعتبار نہیں کرتا ، اور ہم اس کے خیر خواہ ہیں ۔ (ف ١) ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠] بھائیوں کا باپ سے یوسف کو ساتھ لے جانے کا مطالبہ :۔ اب سوال یہ تھا کہ وہ یوسف علیہ السلام کو اپنے ساتھ کیسے لے جائیں تاکہ اپنی تجویز پر عمل کرسکیں۔ سیدنا یعقوب علیہ السلام کو تو پہلے ہی معلوم تھا کہ یوسف علیہ السلام کے حق میں ان کے بھائیوں کے دل صاف نہیں ہیں۔ اس غرض کے لیے پھر انھیں جھوٹ اور مکاری سے کام لینا پڑا۔ اپنے باپ سے عرض کیا کہ آخر ہم اس کے بھائی ہی ہیں۔ آپ اسے ہمارے ساتھ آنے جانے میں تامل کیوں کرتے ہیں ہم پر اعتماد کیجئے۔ ہم کوئی اس کے دشمن تو نہیں اور بہتر یہ ہے کہ کل جب ہم اپنے ریوڑ چرانے کے لیے ریوڑ کو جنگل کی طرف لے جائیں۔ تو آپ اسے ہمارے ساتھ بھیج دیجئے۔ وہاں اس کا دل بہلے گا۔ جنگل کے پھل وغیرہ کھائے گا۔ وہ کچھ ہم سے مانوس ہوگا۔ ہم اس سے مانوس ہوں گے اور اس کی پوری طرح حفاظت بھی کریں گے۔