سورة ھود - آیت 88

قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَرَزَقَنِي مِنْهُ رِزْقًا حَسَنًا ۚ وَمَا أُرِيدُ أَنْ أُخَالِفَكُمْ إِلَىٰ مَا أَنْهَاكُمْ عَنْهُ ۚ إِنْ أُرِيدُ إِلَّا الْإِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُ ۚ وَمَا تَوْفِيقِي إِلَّا بِاللَّهِ ۚ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کہا اے قوم دیکھو تو اگر میں اپنے رب سے حجت پر ہوں ، اور اس نے مجھے اپنی طرف سے نیک روزی دی ہے اور میں نہیں چاہتا کہ جن باتوں سے تمہیں منع کرتا ہوں وہ میں آپ کروں میرا ارادہ تو صرف اصلاح کا ہے جہاں تک مجھ سے ہو سکے ، اور میری توفیق اللہ ہی سے ہے میں نے اسی پر بھروسا کیا ، اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں (ف ٢) ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٩] یہ واضح دلیل وہی داعیہ فطرت ہے جو ہر انسان کے تحت الشعور میں موجود ہے پھر جو لوگ اللہ کی ہر سو پھیلی ہوئی نشانیوں میں غور و فکر کرتے ہیں ان میں یہ داعیہ تحت الشعور سے شعور میں آجاتا ہے اور انھیں اللہ تعالیٰ کی صحیح معرفت حاصل ہوجاتی ہے۔ [ ١٠٠] رزق حسن سے مراد :۔ یہاں رزق حسن سے مراد نبوت اور علم وحی ہے اور اگر رزق سے مراد ظاہری حلال اور پاکیزہ رزق یا مال و دولت ہی لیا جائے تو بھی اس کا مطلب یہ ہوگا کہ میں تمہاری بددیانتیوں کے معاملہ میں تمہارا حامی کیسے بن سکتا ہوں بھلا کیا میں ایسے کام کرسکتا ہوں جن سے تمہیں روکتا ہوں۔ میں تو تمہاری بھی اصلاح چاہتا ہوں پھر میں ایسے کام کیوں کروں گا اور میں اپنے اس عزم پر قائم رہنے کی اللہ سے توفیق چاہتا ہوں اور ہر پریشانی کے وقت اسی پر بھروسہ کرتا ہوں اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔