سورة ھود - آیت 79

قَالُوا لَقَدْ عَلِمْتَ مَا لَنَا فِي بَنَاتِكَ مِنْ حَقٍّ وَإِنَّكَ لَتَعْلَمُ مَا نُرِيدُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بولے تجھے تو معلوم ہے کہ تیری بیٹیوں میں ہمارا کچھ حق نہیں ‘ اور جو ہم چاہتے ہیں تو جانتا ہے ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٨٩] یعنی اس قوم کا مزاج اس قدر بگڑ چکا تھا کہ اخلاقی انحطاط اس قدر واقع ہوچکا تھا کہ حلال کام سے فائدہ اٹھانے میں ان کی دلچسپیاں ہی ختم ہوگئی تھیں ان کی ساری دلچسپیاں لونڈے بازی جیسے مکروہ حرام اور خلاف فطرت فعل پر ہی مرکوز ہو کر رہ گئی تھیں اور جب کوئی قوم حرام کاموں کی نہ صرف عادی ہوجائے بلکہ اس میں دلچسپی لینے اور فخر محسوس کرنے لگے تو ایسی قوم کا علاج یہی ہے کہ اسے صفحہ ہستی سے نیست و نابود کرکے اللہ کی زمین کو ایسی نجاست سے پاک کردیا جائے۔