سورة ھود - آیت 28

قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَآتَانِي رَحْمَةً مِّنْ عِندِهِ فَعُمِّيَتْ عَلَيْكُمْ أَنُلْزِمُكُمُوهَا وَأَنتُمْ لَهَا كَارِهُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وہ بولا اے قوم ، بھلا دیکھو تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے حجت پر ہوں ، اور اس نے مجھ پر رحمت کی ہے ۔ پھر یہ کیفیت تمہاری آنکھوں سے پوشیدہ کی گئی ، تو کیا ہم وہ رحمت زبردستی تمہارے سرچپپیٹ دیں اور تم اسے ناپسند بھی کرتے ہو ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٦] نبی اور عام کافروں کی زندگی کا فرق :۔ نوح علیہ السلام نے جواب دیا کہ امتیازی باتیں تو مجھ میں موجود ہیں یہ الگ بات ہے کہ تمہارے امتیاز کا معیار اور ہے اور میرے نزدیک دوسرا ہے۔ میں نے ایک اللہ کے سوا کسی کی پوجا نہیں کی ہمیشہ حق بات کہتا ہوں اور حق کی ہی دعوت دیتا ہوں ہر ایک شخص کا ہمدرد ہوں کسی کو دکھ نہیں پہنچاتا نہ دغا فریب کرتا ہوں۔ مزید یہ کہ اللہ نے مجھے نبوت عطا کرکے اپنی رحمت سے نوازا بھی ہے گویا میری اور تمہاری زندگی میں زمین و آسمان کا فرق ہے پھر بھی اگر تمہیں کوئی امتیازی فرق نظر نہیں آتا تو میں زبردستی تمہیں کیسے قائل کرسکتا ہوں؟