سورة ھود - آیت 20

أُولَٰئِكَ لَمْ يَكُونُوا مُعْجِزِينَ فِي الْأَرْضِ وَمَا كَانَ لَهُم مِّن دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ۘ يُضَاعَفُ لَهُمُ الْعَذَابُ ۚ مَا كَانُوا يَسْتَطِيعُونَ السَّمْعَ وَمَا كَانُوا يُبْصِرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وہ ملک میں (بھاگ کر) تھکا نہ سکیں گے ، اور اللہ کے سوا ان کا کوئی دوست نہ ہوگا ، ان کو دونا عذاب ملے گا ، اس لئے کہ وہ دیکھتے نہ تھے (ف ٢) ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤ ٢] اللہ کے ذمہ جھوٹ لگانے پر سخت ترین عذاب کیوں ہوگا :۔ یعنی اگر اللہ چاہتا تو دنیا میں ہی ان کو سزا دے کر تباہ و برباد کرسکتا تھا اور یہ لوگ اللہ کی گرفت سے بچ کر کہیں نہیں جاسکتے تھے اور آج قیامت کے دن بھی ان کا کوئی حامی و ناصر نہیں ہوگا اور انھیں دگنا عذاب اس لیے دیا جائے گا کہ ایک تو خود گمراہ ہوئے دوسرے یہی گمراہی کی میراث اپنی اولاد کے لیے اور دوسرے پیروکاروں کے لیے چھوڑ گئے۔ جن کے عذاب سے حصہ رسدی ان کے کھاتے میں بھی جمع ہوتا رہا۔ [٥ ٢] دگنے عذاب کی دوسری وجہ یہ ہے کہ ایک تو خود وہ سیدھی راہ دیکھنے کی کوشش ہی نہ کرتے تھے اور دوسرے اس لیے کہ اگر انھیں کوئی سیدھی راہ بتلانے کی کوشش کرتا تو اس کی بات سننا بھی انھیں گوارا نہ تھی بلکہ اس کے درپے آزار ہوجاتے تھے۔