سورة یونس - آیت 68

قَالُوا اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا ۗ سُبْحَانَهُ ۖ هُوَ الْغَنِيُّ ۖ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۚ إِنْ عِندَكُم مِّن سُلْطَانٍ بِهَٰذَا ۚ أَتَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کہتے ہیں کہ اللہ نے کوئی بیٹا پکڑا ہے ، وہ پاک ہے ‘ وہ بےنیاز ہے ، جو آسمانوں اور زمین میں ہے اسی کا ہے ‘ اس دعوے میں تمہارے پاس کوئی دلیل نہیں ، کیا خدا پر وہ باتیں کہتے ہو ، جو تم نہیں جانتے ؟ (آیت ٢) ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٨٢] کیا اللہ کو بیٹے کی ضرورت ہے ؟ اولاد بنانے کی دو صورتیں ہیں ایک یہ کہ وہ اولاد صلبی ہو اس سے لازم آتا ہے کہ اس کی بیوی بھی ہو اور وہ اس کا محتاج بھی ہو اور جو محتاج ہو وہ معبود حقیقی نہیں ہوسکتا۔ معبود حقیقی کی شان ہی یہ ہے کہ وہ کسی چیز کا بھی محتاج نہیں ہوتا اور ہر چیز سے بے نیاز ہوتا ہے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ کسی کو متبنّٰی بنالے اور دنیا میں متبنیٰ عموماً وہ لوگ بناتے ہیں جو بے اولاد ہوں اور متبنّٰی بنانے سے ان کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ وہ متبنّٰی اس کا وارث بن سکے لیکن اللہ تعالیٰ کو اس کی بھی احتیاج نہیں کیونکہ وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ گویا اس لحاظ سے بھی وہ بے نیاز ہے لہٰذا جو لوگ ایسی باتیں بناتے ہیں سب بے بنیاد ہیں اور اللہ تعالیٰ ایسے تمام عیوب سے پاک ہے۔ [٨٣] بیٹا نہ ہونے کی عقلی دلیل :۔ یہ اللہ تعالیٰ کی اولاد نہ ہونے پر دوسری دلیل ہے اور وہ دلیل یہ ہے کہ اس کائنات میں جو چیز بھی موجود ہے وہ اللہ کی ملکیت ہے اور اولاد اپنے والد کی ملکیت نہیں ہوتی لہٰذا اللہ کی اولاد ہونا محال ہوا لہٰذا جو لوگ ایسی بات کہتے ہیں بلادلیل کہتے ہیں اور ایسی بات اللہ کے ذمہ لگاتے ہیں جن کی انھیں سزا مل کر رہے گی دنیا کی چند روزہ زندگی میں وہ جو کچھ کہتے ہیں یا کرتے ہیں کرلیں بالآخر انھیں ہمارے پاس ہی آنا ہے ہم انھیں ان کے اس شرکیہ عقیدہ کی پوری پوری سزا دیں گے۔