سورة التوبہ - آیت 126

أَوَلَا يَرَوْنَ أَنَّهُمْ يُفْتَنُونَ فِي كُلِّ عَامٍ مَّرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ لَا يَتُوبُونَ وَلَا هُمْ يَذَّكَّرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہر سال ایک دفعہ یا دو دفعہ آزمائے جاتے ہیں ، (قحط یا بیماری آتی ہے) پھر بھی نہ توبہ کرتے ہیں ، اور نہ نصیحت پذیر ہوتے ہیں ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٤٥] یعنی کوئی سال ایسا نہیں گزرتا جس میں سال میں ایک یا دو دفعہ ان کی رسوائی نہ ہوتی ہو۔ کبھی ان کی کوئی سازش پکڑی جاتی ہے کبھی ان کا راز فاش ہوجاتا ہے۔ کبھی کوئی جنگ پیش آ جاتی ہے جو ان کے ایمان کے لیے آزمائش بن جاتی ہے۔ کبھی یہ لوگ خود ہی ایسی بکواس کر بیٹھتے ہیں جن کی وجہ سے انہیں رسوا ہونا پڑتا ہے اور جب بھی کوئی ایسا موقع پیش آتا ہے تو بجائے اس کے کہ وہ سیدھی راہ پر آ جائیں مکر و فریب اور جھوٹ سے اس پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس طرح ان کے دلوں کی نجاست میں ہر آن اضافہ ہی ہوتا رہتا ہے۔