سورة التوبہ - آیت 115

وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِلَّ قَوْمًا بَعْدَ إِذْ هَدَاهُمْ حَتَّىٰ يُبَيِّنَ لَهُم مَّا يَتَّقُونَ ۚ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور خدا ایسا نہیں ہے کہ بعد ہدایت کسی قوم کو گمراہ کرے ‘ جب تک ان چیزوں کو جن سے بچنا ہے ان پر ظاہر نہ کر دے ، اللہ ہر شے سے واقف ہے ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٣٢] شرعی حکم نہ جاننے والا جاہل ہے گمراہ نہیں :۔ یعنی اللہ تعالیٰ کا قانون یہ ہے کہ وہ لوگوں پر پوری طرح واضح کردیتا ہے کہ انہیں کن کن باتوں سے بچنا ضروری ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اتمام حجت بھی ہے اور ہدایت بھی۔ اب جو لوگ اللہ کی ہدایت کی راہ چھوڑ کر غلط راستہ پر چل پڑتے ہیں یعنی گمراہی کا راستہ اختیار کرتے ہیں تو اللہ انہیں اسی راہ پر چلنے کی توفیق دیتا ہے کیونکہ جبراً کسی کو ہدایت کی راہ پر چلائے رکھنا اللہ کا دستور نہیں ہے۔ ضمناً اس آیت سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ جس بات کی ممانعت صراحتاً نازل نہ ہوئی ہو اس کا کرنے والا نہ گمراہ ہوتا ہے اور نہ گنہگار۔ گویا اس بات کا اشارہ کردیا کہ جو لوگ ممانعت سے پہلے مشرکوں کے لیے استغفار کرچکے ہیں ان پر مؤاخذہ نہیں لیکن حکم مل جانے کے بعد ایسا کرنا گمراہی ہے۔ اسی طرح اگر کسی حکم شرعی کا پتہ ہی نہ ہو تو اسے جاہل تو کہہ سکتے ہیں۔ گمراہ نہیں کہہ سکتے۔