سورة التوبہ - آیت 35

يَوْمَ يُحْمَىٰ عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَىٰ بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوبُهُمْ وَظُهُورُهُمْ ۖ هَٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِأَنفُسِكُمْ فَذُوقُوا مَا كُنتُمْ تَكْنِزُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جس دن وہ خزانہ دوزخ کی آگ میں دھکایا جائیگا پھر ان کی پیشانی اور کروٹوں اور کمروں میں اس سے دماغ دیئے جائیں گے ، اور کہا جائیگا ، کہ یہ تمہارا خزانہ ہے ، جو تم نے اپنی جانوں کیلئے جمع کیا تھا پس اپنے خزانہ کا مزہ چکھو ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٦] زکوٰۃ ادا نہ کرنے کی وعید :۔ اس آیت کی وضاحت کے لیے درج ذیل احادیث ملاحظہ فرمائیے :۔ ١۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جسے اللہ نے مال دیا اور اس نے زکوٰۃ ادا نہ کی تو اس کا مال گنجے سانپ کی شکل میں اس کے پاس لایا جائے گا جس کی پیشانی پر دو نقطے ہوں گے۔ قیامت کے دن اس کا طوق بنایا جائے گا، پھر وہ اس کے دونوں جبڑوں کو کاٹے گا اور کہے گا:میں تیرا مال ہوں۔ میں تیرا خزانہ ہوں‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ آل عمران کی یہ آیت تلاوت فرمائی :﴿وَلَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ بِمَآ اٰتٰیھُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِھٖ ھُوَ خَیْرًا لَّھُمْ ۭ بَلْ ھُوَ شَرٌّ لَّھُمْ ۭ سَیُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِہٖ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ ۭ وَلِلّٰہِ مِیْرَاث السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۭ وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ ﴾ (بخاری کتاب الزکوٰۃ۔ باب اثم مانع الزکوٰۃ ) ٢۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی کی روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جو سونے اور چاندی کا مالک اس کا حق ادا نہیں کرے گا تو قیامت کے دن اس کے لیے آگ کے تختے بنائے جائیں گے۔ پھر انہیں دوزخ کی آگ سے خوب گرم کر کے اس کے پہلو، پیشانی اور پیٹھ پر داغ لگائے جائیں گے۔ جب وہ ٹھنڈے ہوجائیں گے تو دوبارہ گرم کیے جائیں گے اور اس دن مسلسل یہی ہوتا رہے گا جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے۔ بالآخر جب بندوں کا حساب ہوجائے گا تو یا تو اسے جنت کا راستہ بتا دیا جائے گا یا دوزخ کا۔‘‘ (مسلم۔ کتاب الزکوٰۃ۔ باب اثم مانع الزکوٰۃ)