سورة البقرة - آیت 116

وَقَالُوا اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا ۗ سُبْحَانَهُ ۖ بَل لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ كُلٌّ لَّهُ قَانِتُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور کہتے ہیں کہ اللہ اولاد رکھتا ہے ، حالانکہ وہ پاک ذات (سب سے نرالا ہے) بلکہ زمین اور آسمان اسی کا ہے اور سب اس کے آگے ادب سے (فرمانبردار) ہیں (ف ٢)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٣٧] اللہ تعالیٰ کی اولادقراردینے والے:۔ یہود کہتے ہیں کہ عزیر علیہ السلام اللہ کا بیٹا ہے اور نصاریٰ کہتے ہیں کہ عیسیٰ بن مریم علیہما السلام اللہ کا بیٹا ہے۔ اور مشرکین کہتے ہیں کہ فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں۔ اس کی تردید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ آسمانوں، اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسی کی ملک اور وہ ان کا مالک ہے۔ لہٰذا تمام اشیاء مملوک ہوئیں اور بیٹا شریک ہوتا ہے مملوک نہیں ہوتا۔ لہٰذا اللہ کی اولاد ہونا ناممکن ٹھہرا، اور ایک حدیث صحیح قدسی میں وارد ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ بنو آدم نے مجھے جھٹلایا اور گالی دی۔ اس کا جھٹلانا تو یہ ہے کہ میں اسے دوبارہ پیدا نہ کرسکوں گا اور اس کا گالی دینا یہ ہے جو اس نے میرے لیے بیوی اور بیٹا تجویز کیا۔ (بخاری، کتاب التفسیر، تفسیر سورۃ اخلاص)