وَإِن جَنَحُوا لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
اور اگر وہ صلح کی طرف جھکیں تو تو بھی اس کی طرف جھک اور خدا پر بھروسا رکھا وہ سنتا جانتا ہے (ف ١) ۔
[٦٣] معاہدہ کے لئے تیار رہنا چاہئے خواہ دشمن سے غداری کا خطرہ ہو کیونکہ اسلام امن پسند مذہب ہے :۔ یعنی جو قوم بھی مسلمانوں سے صلح یا معاہدہ امن کے لیے پیش قدمی یا پیشکش کرے تو مسلمانوں کو یہ نہ سوچنا چاہیے کہ ممکن ہے یہ لوگ اپنی کسی ذاتی مصلحت کے لیے یا کسی مناسب موقعہ کے انتظار کے لیے ایسا کر رہے ہیں اور جب انہیں موقعہ میسر آئے گا تو وہ مسلمانوں سے فریب اور غداری کر جائیں گے بلکہ دلیر ہو کر اور اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے ان کی اس پیش کش کو قبول کرلینا چاہیے۔ رہا ان کی نیت کا فتور تو وہ اللہ تعالیٰ کو سب کچھ معلوم ہے۔ ایسی صورت میں اللہ یقیناً ان لوگوں کی مدد کرے گا جو صلح اور امن کے لیے ہر وقت تیار رہتے اور اپنے معاہدہ کو پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔ یہ آیت واضح طور پر ثابت کرتی ہے کہ اسلام امن و آشتی کا دین اور اس کا پیامبر ہے۔