سورة الانفال - آیت 50

وَلَوْ تَرَىٰ إِذْ يَتَوَفَّى الَّذِينَ كَفَرُوا ۙ الْمَلَائِكَةُ يَضْرِبُونَ وُجُوهَهُمْ وَأَدْبَارَهُمْ وَذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِيقِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور کاش تو دیکھئے جب فرشتے کافروں کی جان نکالتے ہیں ، تو ان کی کمروں میں اور مونہوں پر (آگ کے ہتھوڑے) مارتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جلنے کا عذاب چکھو (ف ١) ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٥] ربط مضمون کے لحاظ سے تو اس کا یہی مطلب ہے کہ اس آیت میں روئے سخن ان کافروں کی طرف ہے جو غزوہ بدر میں مارے گئے تھے جیسا کہ ترجمہ میں ظاہر کیا گیا ہے۔ تاہم اس کا حکم عام ہے۔ اور سب کافروں سے ایسا معاملہ پیش آ سکتا ہے کہ ان کی موت کے وقت فرشتے ان کے چہروں اور پشتوں پر چوٹیں بھی لگائیں اور جہنم کے عذاب کی نوید بھی سنائیں اور کہیں کہ یہ سزا تمہیں تمہارے ہی شامت اعمال سے مل رہی ہے۔ ورنہ اللہ تعالیٰ کو تمہیں سزا دینے کا کوئی شوق نہیں۔