سورة الانفال - آیت 45

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا لَقِيتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُوا وَاذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

مومنو ! جب تم کسی فوج سے بھڑو ، تو ثابت قدم رہو ، اور اللہ کو بہت یاد کرو ، شاید مراد پاؤ (ف ١) ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٠] دوران جنگ اللہ تعالیٰ کو بکثرت یاد کرنا اور اسی پر بھروسہ کرنا :۔ یہاں سے آگے جنگ سے متعلق مسلمانوں کو ہدایات اور ان کی جنگی داخلی اور خارجہ پالیسی کے متعلق احکام بیان کئے جا رہے ہیں :۔ سب سے پہلی ہدایت یہ ہے کہ اگر مقابلہ پیش آ جائے تو پھر پوری دلجمعی اور ثابت قدمی سے مقابلہ پر ڈٹ جاؤ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ دشمن سے مقابلہ کی آرزو مت کرو اور اگر مڈبھیڑ ہوجائے تو پھر پوری ہمت اور ثابت قدمی سے مقابلہ کرو۔ اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سایہ تلے ہے۔ (بخاری۔ کتاب الجہاد، باب لاتمنوالقاء العدو) اور اس دوران اللہ کو بکثرت یاد کیا کرو۔ ہر وقت اللہ کو یاد رکھنا تمہاری ثابت قدمی کا باعث بن جائے گا اور بالخصوص میدان جنگ میں بھی اپنی نمازوں کا خیال رکھو، اسی پر بھروسہ رکھو۔ یہی تمہاری کامیابی کا راز ہے۔ محض اسباب پر تکیہ نہ کرو۔